Saturday, 30 April 2011

Trans-Siberian Railway

Earlier i discussed Trans-Continental Railway in USA, this time its Trans-Siberian railway is Russia, following this track you can actually travel from London to Kuala Lampur in Malysia on train, if Pakistan can connect itself to China through train than we can have access to whole of Europe and also to East Asia, its a big market, imagine Pakistan trading with Japan, Korea and western Europe through Railways, it will be quick and cost effective.

Its my dream to travel from Moscow to Vladivostok by Trans-Siberian railways, 7 days train journey, more than  9000 km and you have to keep a close eye on the time as it crosses 7 time zones from Moscow to Vladivostok. On its way it passes through various cities with diverse culture, beautiful grass lands and meadows, different mountain ranges including Ural mountain range which is considered as natural division between Europe and Asia.

Ural Mountain Range
Ural Mountains Contain a large number of minerals, it contains about 48 specie of economically valuable ores and minerals. Uranium deposits are also found in this region.











on this Route you will cross a number of rivers and lakes including three of the longest rivers in world Yenisey, Ob and Amur, and the world's deepest lake Baikal. Its so big that at times it was assumed to be sea.
Lake baikal and Rilway line







This railways line splits into three lines
1. Tran-Siberian (Moscow-Vladivostok)

2. Trans Manuchurian (Moscow-Beijing)
 Trans-Manchurian lines begin from Chita, a city in Siberian region.

3. Trans-Mongolia (Moscow-Mongolia)
This track begins from Ulan Ude, a city in siberian region, a large population of this city follows Buddhism.
Notice Time zones


Great Construction work began in 1891 and within 12 years more than 7500 km track was laid, construction work completed in 1916. A large number of prisoners from the Siberian prison camps participated in the construction of this track. it must be very hard for the workers to carry out the construction work in such extreme weather, where temperature during winter drops to -40 in some region, laying track in such harsh condition must be very tough.



Vladivostok is on the far east of Russia on the Pacific Ocean,close to china,Korea and Japan, it was home to the Soviet Union Pacific fleet.
Vladivostok


 In early 19th century eastern russia which included vladivostok and and whole region of Siberia was under developed and almost cut off from the Western Russian cities it was essential for the russian empire to have control of this region and to connect the European part of russia with its eastern part. development of this railway line helped in improving the economic and social condition of local population, it facilitated the transportation of good and helped in effective management of natural resources.


This railway line was also important from defence point of view, as Russian empire had some conflicts with Japanese empire.


Kolsharif Mosque-Kazan
Another city on this Route is Kazan in the republic of tataristan, its the russian city with large number of muslims and majority population of this republic follows Islam.
People of this region embraced Islam about 1000 years ago and it this region is home to many Muslims.


Trans Siberian served as life line for Soviet during the German occupation in world war 2, known as Operation Barbarossa and in Russia it is known as Great Patriotic war,( by the way Barbarosa was Muslim Naval Commander in Ottoman Navy, it is said that he was a pirate before joining Navy) , this railway  supplied reinforcement and equipments to the front troops that eventually led to decline of German Army in western Russia. In 1939 Japan invaded Mongolia from Manchuria, Soviet union provided financial and military assistance to Mongolia that eventually led to Japanese defeat, and this railway line played a critical role.

Currently this track is not only being used for trade, and transportation of resources but it also attracts a lot of tourist, which was almost impossible during Soviet era as alot of cities were closed for foreigners during that time but now tourism is flourishing in this region, its an opportunity to enjoy the natural beauty and to meet new people and make new friends.





Friday, 1 April 2011

Ashfaq Ahmad-Zavia


ماں خدا کی نعمت ہے اور اس کے پیار کا انداز سب سے الگ اور نرالا ہوتا ہے۔ بچپن میں‌ایک بار بادو باراں کا سخت طوفان تھا اور جب اس میں بجلی شدت کے ساتھ کڑکی تو میں خوفزدہ ہو گیا۔ ڈر کے مارے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ میری ماں‌نے میرے اوپر کمبل ڈالا اور مجھے گود میں بٹھا لیا، تو محسوس ہوا گویا میں امان میں ‌آگیا ہوں۔


میں‌ نے کہا، اماں! اتنی بارش کیوں‌ہو رہی ہے؟‌ اس نے کہا، بیٹا! پودے پیاسے ہیں۔ اللہ نے انہیں پانی پلانا ہے اور اسی بندوبست کے تحت بارش ہو رہی ہے۔ میں‌ نے کہا، ٹھیک ہے! پانی تو پلانا ہے، لیکن یہ بجلی کیوں بار بار چمکتی ہے؟ یہ اتنا کیوں‌کڑکتی ہے؟ وہ کہنے لگیں، روشنی کر کے پودوں کو پانی پلایا جائے گا۔ اندھیرے میں تو کسی کے منہ میں، تو کسی کے ناک میں‌ پانی چلا جائے گا۔ اس لئے بجلی کی کڑک چمک ضروری ہے۔
میں ماں کے سینے کے ساتھ لگ کر سو گیا۔ پھر مجھے پتا نہیں چلا کہ بجلی کس قدر چمکتی رہی، یا نہیں۔ 


ٹھیک چوالیس برس بعد جب میرا پوتا جو بڑا اچھا، بڑا ذہین لڑکا اور خیر و شر کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے، وہ جاگنگ کر کے گھر میں واپس آتا ہے، تو اس کے جوگر، جو کیچڑ میں‌ لتھڑے ہوئے ہوتے ہیں، وہ ان کے ساتھ اندر گھس آتا ہے اور وہ ویسے ہی خراب جوگروں کے ساتھ چائے بھی پیتا ہے اور سارا قالین کیچڑ سے بھر دیتا ہے۔ میں اب آپ کے سامنے اس بات کا اعتراف کرنے لگا ہوں کہ میں اسے برداشت نہیں کرتا کہ وہ خراب، کیچڑ سے بھرے جوگرز کے ساتھ قالین پر چڑھے۔  میں نے اپنے پوتے کو شدت کے ساتھ ڈانٹا اور جھڑکا کہ تم پڑھے لکھے لڑکے ہو، تمھیں شرم آنی چاہئے کہ یہ قالین ہے، برآمدہ ہے اور تم اسے کیچڑ سے بھر دیتے ہوں۔


 میں نے کہا کہ تمہیں اس بات کا احساس ہونا چاہئے۔ اپنے اندر تبدیلی پیدا کرو، چنانچہ میں‌اس پر کمنٹس کرتا رہا۔ ٹھیک ہے مجھے ایک لحاظ سے حق تو تھا، لیکن جب یہ واقعہ گزر گیا تو میں‌نے ایک چھوٹے سے عام سے رسالے میں‌اقوالٍ زریں وغیرہ میں ایک قول پڑھا کہ“

جو شخص ہمیشہ نکتہ چینی کے موڈ میں‌رہتا ہے اور دوسروں کے نقص نکالتا رہتا ہے، وہ اپنے آپ میں تبدیلی کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔“

انسان کو خود یہ سوچنا چاہئے کہ جی مجھ میں‌فلاں تبدیلی آنی چاہئے۔ جی میں‌سیگرٹ پیتا ہوں، اسے چھوڑنا چاہتا ہوں، یا میں صبح نہیں اٹھ سکتا۔ میں‌اپنے آپ کو اس حوالے سے تبدیل کر لوں۔ ایک نکتہ چیں میں‌کبھی تبدیلی پیدا نہیں ہو سکتی، کیونکہ اس کی ذات کی جو بیٹری ہے، وہ کمزور ہونے لگتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب بیڑی کے سیل کمزور ہو جائیں، تو ایک بیٹری کا بلب ذرا سا جلتا ہے، پھر بجھ جاتا ہے۔ اسی طرح کی کیفیت ایک نکتہ چیں‌کی ہوتی ہے۔


 ابھی میں اس کا کوئی ازالہ نہیں‌کر سکا تھا کہ اگلے دن میں‌نے دیکھا میرے پوتےکی ماں (میری بہو) بازار سے تار سے بنا ہوا میٹ لے آئی اور اس کے ساتھ ناریل کے بالوں والا ڈور میٹ بھی لائی، تاکہ اس کے ساتھ پیر گٍھس کے جائے اور اندر کیچڑ نہ جانے پائے۔ سو، یہ فرق تھا مجھ میں اور اس ماں‌میں۔ میں‌نکتہ چینی کرتا رہا اور اس نے حل تلاش کر لیا۔

ہم شہر کے صفائی پسند لوگ جو مکھی کو گوارا نہیں کرتے۔ ایک بار میرے دفتر میں میرے بابا جی(سائیں جی) تشریف لائے، تو اس وقت میرے ہاتھ میں‌مکھیاں مارنے والا فلیپ تھا۔ مجھے اس وقت مکھی بہت تنگ کر رہی تھی۔ میں‌مکھی مارنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس لئے مجھے بابا جی کے آنے کا احساس ہی نہیں ہوا۔ اچانک ان کی آواز سنائی دی۔ وہ کہنے لگے، یہ اللہ نے آپ کے ذوقٍ کشتن کے لئے پیدا کی ہے۔ میں‌نے کہا، جی یہ مکھی گند پھیلاتی ہے، اس لئے مار رہا تھا۔ کہنے لگے، یہ انسان کی سب سے بڑی محسن ہے اور تم اسے مار رہے ہو۔ میں نے کہا، جی یہ مکھی کیسے محسن ہے؟ کہنے لگے، یہ بغیر کوئی کرایہ لئے، بغیر کوئی ٹیکس لئے انسان کو یہ بتانے آتی ہے کہ یہاں‌گند ہے۔ اس کو صاف کر لو تو میں چلی جاؤں گی اور آپ اسے مار رہے ہیں۔ آپ پہلے جگہ کی صفائی کر کے دیکھیں، یہ خود بخود چلی جائے گی۔ سو، وہاں باباجی کی کہی ہوئی وہ بات میرے ذہن میں‌لوٹ کر آئی اور میں‌نے سوچا کہ مجھے اس کمرے میں‌کوئی فریش چیزیں پھول یا سپرے وغیرہ رکھنی چاہیں اور یہاں‌کی صفائی پر دھیان دینا چاہئے۔ وہ فرش جیسا بھی تھا، اس کو گیلا کر کے میں نے جھاڑو لے کر خود خوب اچھی طرح سے صاف کیا۔ آپ یقین کریں پھر مجھے مکھیوں نے تنگ نہیں کیا۔

Excerpt from ZAVIA written by Ashfaq Ahmad.

Strangling Corona

In the current scenario, when whole world is screaming to avoid social gathering, we in Pakistan are adamant to go against it and are on th...