یہ جو اپنے پیاروں کی تلاش میں سوالات کرتے ہیں، ان کے سوالات کا جواب وہ کیوں دیں کہ ان کا مفاد اسی میں ہے کہ طاقت کے بل پر حکومت کی جائے. یہ طاقتور تعصب کی عینک اتاریں، اور یہ مت بھولیں کے جہاں خطا ہے وہاں سچ اور خلوص بھی ہے. ایسا نہ ہو کہ اپنا دامن بچا کر چلنے والوں کے معاملات میں ان سے کوئی خطا ہو جائے.
اہل اقتدار جو حکومت قائم رکھنے کے لیے ظلم کی راہ اختیار کرتے ہیں اور دشمنی اور بدلہ لینے کی آرزو میں حد سے تجاوز کر جاتے ہیں، وہ خود ہی اپنے لیے ایک ایسی راہ متعین کر لیتے ہیں جو دیکھنے والوں کو ان کے زوال کے آغاز سے آگاہی دے دیتا ہے. مظلوم کو بھی یقین رکھنا چاہیے کہ بدبختی سدا ساتھ نہیں رہتی. وقت کے ساتھ اس کا اثر زائل ہو جاتا ہے. اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ انسان جتنی بھی کوشش کر لے اس کے لیے بہترین پناہ گاہ خدا کی زات ہے، وہی چارہ گر ہے اور منصف اعظم ہے.